رشتے
Rishtey
रिश्ते

رشتے تو نہیں رشتوں کی پرچھائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

ایک چھت کے تلے اجنبی ہو جاتے ہیں رشتے
بستر پہ چادروں سے چپ سو جاتے ہیں رشتے
ڈھونڈھے سے بھی اِن میں نہیں گرمائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

جس کو بھی دیکھئے وہ ادھورا سا ہے یہاں
جیسے کہیں ہو او وہ آدھا رکھا ہوا
وہ جب جہاں جوڑے وہیں جدائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

Lyricist: Sayeed Quadri
Film: Life in a... Metro

اِن دنوں
In Dinon
इन दिनों

اِن دنوں دل میرا
مجھ سے ہے کہہ رہا
تو خواب سجا
تو جی لے ذرا
ہے تجھے بھی اجازت
کر لے تو بھی محبت

بے رنگ سی ہے بڑی زندگی
کچھ رنگ تو بھروں
میں اپنی تنہائی کے واسطے
اب کچھ تو کروں
جب ملے تھوڑی فرصت
خود سے کر لے محبت

اُس کو چھپا کر میں سب سے کبھی
لے چلوں کہیں دور
آنکھوں کے پیالوں سے پیتا رہوں
اُس کے چہرے کا نور
اِس زمانے سے چھپ کر
پوری کر لوں میں حسرت

Lyricist: Sayeed Quadri
Film: Life in a... Metro (2007)

الوداع
Alvida
अलविदा

چپ کے سے کہیں دھیمے پاؤں سے
جانے کس طرح کس گھڑی
آگے بڑھ گئے ہم سے راہوں میں
پر تم تو ابھی تھے یہیں
کچھ بھی نہ سنا کب کا تھا گلا
کیسے کہہ دیا الوداع

جن کے درمیاں گزری تھی ابھی
کل تک یہ میری زندگی
لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

الوداع، الوداع، میری راہیں الوداع
میری سانسیں کہتی ہیں الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

سن لے بے خبر یوں آنکھیں پھیر کر
آج تو چلی جا
ڈھونڈھے گی نظر ہم کو ہی مگر ہر جگہ
ایسی راتوں میں لے کے کروٹیں
یاد ہمیں کرنا
اور پھر ہار کر کہنا کیوں مگر کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

ہم تھے دل جلے پھر بھی دل کہے
کاش میرے سنگ آج
ہوتے تم اگر ہوتی ہر ڈگر گلستاں
تم سے ہیں خفا ہم ناراض ہیں
دل ہے پریشاں
سوچا نہ سنا تونے کیوں بھلا کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

الوداع، الوداع، الوداع
کیوں سوچا اور کہا الوداع

لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

Lyricist: Amitabh Verma
Film: Life in a... Metro (2007)

او میری جاں
O Meri Jaan
ओ मेरी जाँ

دل خود غرض ہے
فسلا ہے یہ پھر ہاتھ سے
کل اُس کا رہا اب ہے تیرا
اِس رات سے او میری جاں

تو آ گیا یوں نظر میں
جیسے صبح دوپہر میں
مدہوشی یوں ہی نہیں دل پہ چھائی
نیت نے لی انگڑائی
چھوا تونے کچھ اِس طرح
بدلی فضا بدلا سماں او میری جاں

ناداں سمجھے نہ ہاں یہ دل میرا
جانوں نہ، جانوں نہ اِس کو کیا ہوا
تیری باہوں کی پھر سے ڈھونڈھے یہ پناہ
تو ہے کہاں، تو ہے کہاں؟ او میری جاں

Lyricist: Sandeep Srivastava
Film: Life in a... Metro (2007)

ناؤ
Naav
नाव

چڑھتی لہریں لانگھ نہ پائیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
تنکا تنکا جوڑ کے سانسیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
اُلٹی بہتی دھار ہے بیری، دھار ہے بیری
کہ اب کچھ کر جا رے پنتھی

جگر جٹا کے پال باندھ لے
ہے بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
ہیا ہو کی تان سادھ لے
جو بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
چل جیت جیت لہرا جا، پرچم تو لال فہرا جا
اب کر جا تو یا مر جا، کر لے تیاری
اُڑ جا بن کے دھوپ کا پنچھی
چھڑا کے گہری چھاوں اندھیری، چھاوں اندھیری

رکھ دے گا جھکجھور کے تجھے
طوفانوں کا گھور ہے ڈیرا، گھور ہے ڈیرا
بھنور سے ڈر جو ہار مان لے
کاہے کا پھر زور ہے تیرا، زور ہے تیرا
ہے دل میں روشنی تیرے، تو چیر ڈال سب گھیرے
لہروں کی گردن کس کے ڈال پھندے رے
کہ دریہ بولے واہ رے پنتھی
سر آنکھوں پہ ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)

اُڑان
Udaan
उड़ान

ندی میں طلب ہے کہیں جو اگر
سمندر کہاں دور ہے
دمک کی غرض ہے سونے میں اگر
تو جلنا بھی منظور ہے

اِک اُڑان کب تلک یوں قید رہے گی
روکنا چھوڑ دو اِسے
اِک اُڑان ہی سپنوں کو زندگی دے گی
سپنوں سے جوڑ دو اِسے

پُرانی دلیلوں، رسموں کو سبھی
ابھی سے کہیں الوداع
بدلتے دنوں کے طریقوں سے ہی
سینچیں ہم نیا گُلستاں

اِک اُڑان کب تلک یوں قید رہے گی
روکنا چھوڑ دو اِسے
اِک اُڑان ہی سپنوں کو زندگی دے گی
سپنوں سے جوڑ دو اِسے

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)

آزادیاں
Aazaadiyan
आज़ादियाँ

پیروں کی بیڑیاں خوابوں کو
باندھیں نہیں رے، کبھی نہیں رے
مٹّی کی پرتوں کو ننھے سے
انکر بھی چیریں، دھیرے دھیرے
ارادے ہرے بھرے
جن کے سینوں میں گھر کریں
وہ دل کی سنیں کریں
نہ ڈریں نہ ڈریں

صبح کی کرنوں کو روکیں
جو صلاخیں ہیں کہاں
جو خیالوں پہ پہرے
ڈالیں وہ آنکھیں ہیں کہاں
پر کھُلنے کی دیری ہے
پرندے اڑ کے چومیں گے
آسماں آسماں آسماں

آزادیاں، آزادیاں
مانگے نہ کبھی ملیں
آزادیاں، آزادیاں
جو چھینے وہی جی لیں

کہانی ختم ہے یا شروعات ہونے کو ہے
صبح نئی ہے یہ یا پھر رات ہونے کو ہے
آنے والا وقت دے گا پناہیں
یا پھر سے ملیں گی دو راہیں
خبر کیا؟ کیا پتہ؟

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)