ناؤ
Naav
नाव

چڑھتی لہریں لانگھ نہ پائیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
تنکا تنکا جوڑ کے سانسیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
اُلٹی بہتی دھار ہے بیری، دھار ہے بیری
کہ اب کچھ کر جا رے پنتھی

جگر جٹا کے پال باندھ لے
ہے بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
ہیا ہو کی تان سادھ لے
جو بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
چل جیت جیت لہرا جا، پرچم تو لال فہرا جا
اب کر جا تو یا مر جا، کر لے تیاری
اُڑ جا بن کے دھوپ کا پنچھی
چھڑا کے گہری چھاوں اندھیری، چھاوں اندھیری

رکھ دے گا جھکجھور کے تجھے
طوفانوں کا گھور ہے ڈیرا، گھور ہے ڈیرا
بھنور سے ڈر جو ہار مان لے
کاہے کا پھر زور ہے تیرا، زور ہے تیرا
ہے دل میں روشنی تیرے، تو چیر ڈال سب گھیرے
لہروں کی گردن کس کے ڈال پھندے رے
کہ دریہ بولے واہ رے پنتھی
سر آنکھوں پہ ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)

No comments:

Post a Comment