دل خود غرض ہے
فسلا ہے یہ پھر ہاتھ سے
کل اُس کا رہا اب ہے تیرا
اِس رات سے او میری جاں
تو آ گیا یوں نظر میں
جیسے صبح دوپہر میں
مدہوشی یوں ہی نہیں دل پہ چھائی
نیت نے لی انگڑائی
چھوا تونے کچھ اِس طرح
بدلی فضا بدلا سماں او میری جاں
ناداں سمجھے نہ ہاں یہ دل میرا
جانوں نہ، جانوں نہ اِس کو کیا ہوا
تیری باہوں کی پھر سے ڈھونڈھے یہ پناہ
تو ہے کہاں، تو ہے کہاں؟ او میری جاں
فسلا ہے یہ پھر ہاتھ سے
کل اُس کا رہا اب ہے تیرا
اِس رات سے او میری جاں
تو آ گیا یوں نظر میں
جیسے صبح دوپہر میں
مدہوشی یوں ہی نہیں دل پہ چھائی
نیت نے لی انگڑائی
چھوا تونے کچھ اِس طرح
بدلی فضا بدلا سماں او میری جاں
ناداں سمجھے نہ ہاں یہ دل میرا
جانوں نہ، جانوں نہ اِس کو کیا ہوا
تیری باہوں کی پھر سے ڈھونڈھے یہ پناہ
تو ہے کہاں، تو ہے کہاں؟ او میری جاں
Lyricist: Sandeep Srivastava
Film: Life in a... Metro (2007)
Film: Life in a... Metro (2007)
No comments:
Post a Comment