الوداع
Alvida
अलविदा

چپ کے سے کہیں دھیمے پاؤں سے
جانے کس طرح کس گھڑی
آگے بڑھ گئے ہم سے راہوں میں
پر تم تو ابھی تھے یہیں
کچھ بھی نہ سنا کب کا تھا گلا
کیسے کہہ دیا الوداع

جن کے درمیاں گزری تھی ابھی
کل تک یہ میری زندگی
لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

الوداع، الوداع، میری راہیں الوداع
میری سانسیں کہتی ہیں الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

سن لے بے خبر یوں آنکھیں پھیر کر
آج تو چلی جا
ڈھونڈھے گی نظر ہم کو ہی مگر ہر جگہ
ایسی راتوں میں لے کے کروٹیں
یاد ہمیں کرنا
اور پھر ہار کر کہنا کیوں مگر کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

ہم تھے دل جلے پھر بھی دل کہے
کاش میرے سنگ آج
ہوتے تم اگر ہوتی ہر ڈگر گلستاں
تم سے ہیں خفا ہم ناراض ہیں
دل ہے پریشاں
سوچا نہ سنا تونے کیوں بھلا کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

الوداع، الوداع، الوداع
کیوں سوچا اور کہا الوداع

لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

Lyricist: Amitabh Verma
Film: Life in a... Metro (2007)

No comments:

Post a Comment