کہیں دور جب
Kahin Door Jab
कहीं दूर जब

کہیں دور جب دن ڈھل جائے
سانجھ کی دلہن بدن چرائے
چپ کے سے آئے
میرے خیالوں کے آنگن میں
کوئی سپنوں کے دیپ جلائے

کبھی یوں ہی جب ہوئی بوجھل سانسیں
بھر آئیں بیٹھے بیٹھے جب یوں ہی آنکھیں
تبھی مچل کے پیار سے چل کے
چھوئے کوئی مجھے پر نظر نہ آئے

کہیں تو یہ دل کبھی مل نہیں پاتے
کہیں سے نکل آئیں جنموں کے ناتے
ہے میٹھی اُلجھن بیری اپنا من
اپنا ہی ہو کے سہے درد پرائے

دل جانے میرے سارے بھید یہ گہرے
کھو گئے کیسے میرے سپنے سنہرے
یہ میرے سپنے یہی تو ہیں اپنے
مجھ سے جدا نہ ہوں گے اِن کے یہ سائے

Lyricist: Yogesh
Film: Anand (1971)

کیا کروں؟
Kya Karoon?
क्या करूँ?

کیا کروں؟
ہولے ہولے جو میرا دل گا رہا ہے
کیا کروں؟
دھیمے دھیمے سے نشے میں جو ہے زندگی
کیا کروں؟
دھیرے دھیرے میں بہکا جا رہا ہوں
کیا کروں؟
تھوڑا تھوڑا تو اثر ہونا ہے مجھ پہ بھی

کیا کروں؟
سوئے سوئے سے کئی ارماں ہیں جاگے
کیا کروں؟
کھوئی کھوئی سی ہے کہیں راہوں میں زندگی
کیا کروں؟
نئے نئے سپنے ہیں میرے آگے
کیا کروں؟
تھوڑا تھوڑا تو اثر ہونا ہے مجھ پہ بھی

یہ دن یہ راتیں یہ ساری باتیں
مہکے مہکے بہکے بہکے
یہ جو پل ہیں یہ نہ بیتیں
یوں ہی میں رہوں

Lyricist: Javed Akhtar
Film: Wake Up Sid (2009)

موسم
Mausam
मौसम

زندگی نے زندگی بھر غم دئے
جتنے بھی موسم دئے سب نم دئے

جب تڑپتا ہے کبھی اپنا کوئی
خون کے آنسو رلا دے بے بسی
جی کے پھر کرنا کیا مجھ کو ایسی زندگی
راہ میں پتّھر میری ہر دم دئے

اپنے بھی پیش آئے ہم سے اجنبی
وقت کی سازش کوئی سمجھا نہیں
بے ارادہ کچھ خطائیں ہم سے ہو گئیں
جس نے زخموں کو نہیں مرہم دئے

Lyricist: Sayeed Quadri
Film: The Train (2007)

سوچا ہے؟
Socha Hai?
सोचा है?

آسماں ہے نیلا کیوں؟
پانی گیلا گیلا کیوں؟
گول کیوں ہے زمیں؟
سلک میں ہے نرمی کیوں؟
آگ میں ہے گرمی کیوں؟
دو اور دو پانچ کیوں نہیں؟
پیڑ ہو گئے کم کیوں؟
تین ہیں یہ موسم کیوں؟
چاند دو کیوں نہیں؟
دنیا میں ہے جنگ کیوں؟
بہتا لال رنگ کیوں؟
سرحدیں ہیں کیوں ہر کہیں؟

سوچا ہے یہ تم نے کیا کبھی؟
سوچا ہے کہ ہے یہ کیا سبھی؟
سوچا ہے؟ سوچا نہیں تو سوچو ابھی!

بہتی کوں ہے ہر ندی؟
ہوتی کیا ہے روشنی؟
برف گرتی ہے کیوں؟
دوست کیوں ہیں روٹھتے؟
تاریں کیوں ہیں ٹوٹتے؟
بادلوں میں بجلی ہے کیوں؟

سنّاٹا سنائی نہیں دیتا
اور ہوائیں دکھائی نہیں دیتی
سوچا ہے کیا کبھی ہوتا ہے یہ کیوں؟

Lyricist: Javed Akhtar
Film: Rock On!! (2008)

تجھ سے ناراض نہیں زندگی
Tujhse Naraaz Nahin Zindagi
तुझसे नाराज़ नहीं ज़िंदगी

تجھ سے ناراض نہیں زندگی
حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے
پریشان ہوں میں

جینے کے لئے سوچا ہی نہیں
درد سنبھالنے ہوں گے
مسکرائیں تو مسکرانے کے
قرضے اُتارنے ہوں گے
مسکراؤں کبھی تو لگتا ہے
جیسے ہونٹوں پہ قرض رکھا ہے

زندگی تیرے غم نے ہمیں
رشتے نئے سمجھائے
ملے جو ہمیں دھوپ میں ملے
چھاؤں کے ٹھنڈے سائے

آج اگر بھر آئیں ہیں
بوندیں برس جائیں گی
کل کیا پتہ اِن کے لئے
آنکھیں ترس جائیں گی
جانے کب گُم ہوا کہاں کھویا
ایک آنسو چھپا کے رکھا تھا

Lyricist: Gulzar
Film: Masoom (1983)

ذرا ذرا بہکتا ہے
Zara Zara Behekta Hai
ज़रा ज़रा बहकता है

ذرا ذرا بہکتا ہے مہکتا ہے
آج تو میرا تن بدن
میں پیاسی ہوں مجھے بھر لے
اپنی بانہوں مہں

ہے میری قسم تجھ کو صنم
دور کہیں نہ جا
یہ دوری کہتی ہے
پاس میری آ جا رے

یوں ہی برس برس کالی گھٹا برسے
ہم یار بھیگ جائیں
اِس چاہت کی بارش میں
میری کھلی کھلی لٹوں کو سلجھائے
تو اپنی انگلیوں سے
میں تو ہوں اِسی خواہش میں
سردی کی راتوں میں
ہم سوئے رہیں اک چادر میں
ہم دونوں تنہا ہوں
نہ کوئی بھی رہے اِس گھر میں

تڑپائیں مجھے تیری سبھی باتیں
اک بار ائے دیوانے
جھوٹا ہی صحیح پیار تو کر
میں بھولی نہیں حسیں ملاقاتیں
بے چین کر کے مجھ کو
مجھ سے یوں نہ پھیر نظر
روٹھے گا نہ مجھ سے
میرے ساتھیا یہ وعدہ کر
تیرے بنا مشکل ہے
جینا میرا میرے دلبر

Lyricist: Sameer
Film: Rehnaa Hai Terre Dil Mein (2001)

یہ راتیں یہ موسم
Yeh Raatein Yeh Mausam
ये रातें ये मौसम

یہ راتیں، یہ موسم، ندی کا کنارہ، یہ چنچل ہوا
کہا دو دلوں نے کہ مل کر کبھی ہم نہ ہوں گے جدا

یہ کیا بات ہے آج کی چاندنی میں
کہ ہم کھو گئے پیار کی راگنی میں
یہ بانہوں میں بانہیں، یہ بہکی نگاہیں
لو آنے لگا زندگی کا مزا

ستاروں کی محفل نے کر کے اشارہ
کہا اب تو سارا جہاں ہے تمہارا
محبت جواں ہو، کھُلا آسماں ہو
کرے کوئی دل آرزو اور کیا؟

قسم ہے تمیں تم اگر مجھ سے روٹھے
رہے سانس جب تک یہ بندھن نہ ٹوٹے
تمہیں دل دیا ہے، یہ وعدہ کیا ہے
صنم میں تمہاری رہوں گی سدا

Lyricist: Majrooh Sultanpuri
Film: Dilli Ka Thug (1958)

باتیں کچہ انکہی سی
Baatein Kuch Ankahi Si
बातें कुछ अनकही सी

باتیں کچہ انکہی سی
کچھ انسنی سی ہونے لگی
قابو دل پہ رہا نہ
ہستی ہماری کھونے لگی

وہ وہ او او ہو
وہ وہ او او ہو
وہ وہ او او ہو
شاید یہی ہے پیار

کہہ دے مجھ سے دل میں کیا ہے
ایسا بھی کیا غرور
تجھ کو بھی تو ہو رہا ہے
تھوڑا اثر ضرور
یہ خاموشی جینے نہ دے
کوئی تو بات ہو

تو ہی میری روشنی ہے
تو ہی چراغ ہے
دھیرے دھیرے مٹ جائے گا
ہلکا سا داغ ہے
یہ زہر بھی یوں پیا ہے
جیسے شراب ہو

Lyricist: Sandeep Srivastava
Film: Life in a... Metro (2007)

او میرے دل کے چین
O Mere Dil Ke Chain
ओ मेरे दिल के चैन

او میرے دل کے چین
چین آئے میرے دل کو دُعا کیجئے

اپنا ہی سایہ دیکھ کے تم
جانِ جہاں شرما گئے
ابھی تو یہ پہلی منزل ہے
تم تو ابھی سے گھبرا گئے
میرا کیا ہو گا سوچو تو ذرا
ہائے ایسے نہ آہیں بھرا کیجئے

آپ کا ارماں آپ کا نام
میرا ترانہ اور نہیں
اِن جھکتی پلکوں کے سوا
دل کا ٹھکانا اور نہیں
جچتا ہی نہیں آنکھوں میں کوئی
دل تم کو ہی چاہے تو کیا کیجئے

Lyricist: Majrooh Sultanpuri
Film: Mere Jeevan Saathi (1972)

رشتے
Rishtey
रिश्ते

رشتے تو نہیں رشتوں کی پرچھائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

ایک چھت کے تلے اجنبی ہو جاتے ہیں رشتے
بستر پہ چادروں سے چپ سو جاتے ہیں رشتے
ڈھونڈھے سے بھی اِن میں نہیں گرمائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

جس کو بھی دیکھئے وہ ادھورا سا ہے یہاں
جیسے کہیں ہو او وہ آدھا رکھا ہوا
وہ جب جہاں جوڑے وہیں جدائیاں ملیں
یہ کیسی بھیڑ ہے بس یہاں تنہائیاں ملیں

Lyricist: Sayeed Quadri
Film: Life in a... Metro

اِن دنوں
In Dinon
इन दिनों

اِن دنوں دل میرا
مجھ سے ہے کہہ رہا
تو خواب سجا
تو جی لے ذرا
ہے تجھے بھی اجازت
کر لے تو بھی محبت

بے رنگ سی ہے بڑی زندگی
کچھ رنگ تو بھروں
میں اپنی تنہائی کے واسطے
اب کچھ تو کروں
جب ملے تھوڑی فرصت
خود سے کر لے محبت

اُس کو چھپا کر میں سب سے کبھی
لے چلوں کہیں دور
آنکھوں کے پیالوں سے پیتا رہوں
اُس کے چہرے کا نور
اِس زمانے سے چھپ کر
پوری کر لوں میں حسرت

Lyricist: Sayeed Quadri
Film: Life in a... Metro (2007)

الوداع
Alvida
अलविदा

چپ کے سے کہیں دھیمے پاؤں سے
جانے کس طرح کس گھڑی
آگے بڑھ گئے ہم سے راہوں میں
پر تم تو ابھی تھے یہیں
کچھ بھی نہ سنا کب کا تھا گلا
کیسے کہہ دیا الوداع

جن کے درمیاں گزری تھی ابھی
کل تک یہ میری زندگی
لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

الوداع، الوداع، میری راہیں الوداع
میری سانسیں کہتی ہیں الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

سن لے بے خبر یوں آنکھیں پھیر کر
آج تو چلی جا
ڈھونڈھے گی نظر ہم کو ہی مگر ہر جگہ
ایسی راتوں میں لے کے کروٹیں
یاد ہمیں کرنا
اور پھر ہار کر کہنا کیوں مگر کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

ہم تھے دل جلے پھر بھی دل کہے
کاش میرے سنگ آج
ہوتے تم اگر ہوتی ہر ڈگر گلستاں
تم سے ہیں خفا ہم ناراض ہیں
دل ہے پریشاں
سوچا نہ سنا تونے کیوں بھلا کہہ دیا

الوداع، الوداع، کوئی پوچھے تو ذرا
کیا سوچا اور کہا الوداع
الوداع، الوداع، اب کہنا اور کیا
جب تونے کہہ دیا الوداع

الوداع، الوداع، الوداع
کیوں سوچا اور کہا الوداع

لو اُن باہوں کو ٹھنڈی چھاؤں کو
ہم بھی کر چلیں الوداع

Lyricist: Amitabh Verma
Film: Life in a... Metro (2007)

او میری جاں
O Meri Jaan
ओ मेरी जाँ

دل خود غرض ہے
فسلا ہے یہ پھر ہاتھ سے
کل اُس کا رہا اب ہے تیرا
اِس رات سے او میری جاں

تو آ گیا یوں نظر میں
جیسے صبح دوپہر میں
مدہوشی یوں ہی نہیں دل پہ چھائی
نیت نے لی انگڑائی
چھوا تونے کچھ اِس طرح
بدلی فضا بدلا سماں او میری جاں

ناداں سمجھے نہ ہاں یہ دل میرا
جانوں نہ، جانوں نہ اِس کو کیا ہوا
تیری باہوں کی پھر سے ڈھونڈھے یہ پناہ
تو ہے کہاں، تو ہے کہاں؟ او میری جاں

Lyricist: Sandeep Srivastava
Film: Life in a... Metro (2007)

ناؤ
Naav
नाव

چڑھتی لہریں لانگھ نہ پائیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
تنکا تنکا جوڑ کے سانسیں
کیوں ہانپتی سی ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری
اُلٹی بہتی دھار ہے بیری، دھار ہے بیری
کہ اب کچھ کر جا رے پنتھی

جگر جٹا کے پال باندھ لے
ہے بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
ہیا ہو کی تان سادھ لے
جو بات ٹھہری جان پہ تیری، شان پہ تیری
چل جیت جیت لہرا جا، پرچم تو لال فہرا جا
اب کر جا تو یا مر جا، کر لے تیاری
اُڑ جا بن کے دھوپ کا پنچھی
چھڑا کے گہری چھاوں اندھیری، چھاوں اندھیری

رکھ دے گا جھکجھور کے تجھے
طوفانوں کا گھور ہے ڈیرا، گھور ہے ڈیرا
بھنور سے ڈر جو ہار مان لے
کاہے کا پھر زور ہے تیرا، زور ہے تیرا
ہے دل میں روشنی تیرے، تو چیر ڈال سب گھیرے
لہروں کی گردن کس کے ڈال پھندے رے
کہ دریہ بولے واہ رے پنتھی
سر آنکھوں پہ ناؤ ہے تیری، ناؤ ہے تیری

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)

اُڑان
Udaan
उड़ान

ندی میں طلب ہے کہیں جو اگر
سمندر کہاں دور ہے
دمک کی غرض ہے سونے میں اگر
تو جلنا بھی منظور ہے

اِک اُڑان کب تلک یوں قید رہے گی
روکنا چھوڑ دو اِسے
اِک اُڑان ہی سپنوں کو زندگی دے گی
سپنوں سے جوڑ دو اِسے

پُرانی دلیلوں، رسموں کو سبھی
ابھی سے کہیں الوداع
بدلتے دنوں کے طریقوں سے ہی
سینچیں ہم نیا گُلستاں

اِک اُڑان کب تلک یوں قید رہے گی
روکنا چھوڑ دو اِسے
اِک اُڑان ہی سپنوں کو زندگی دے گی
سپنوں سے جوڑ دو اِسے

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)

آزادیاں
Aazaadiyan
आज़ादियाँ

پیروں کی بیڑیاں خوابوں کو
باندھیں نہیں رے، کبھی نہیں رے
مٹّی کی پرتوں کو ننھے سے
انکر بھی چیریں، دھیرے دھیرے
ارادے ہرے بھرے
جن کے سینوں میں گھر کریں
وہ دل کی سنیں کریں
نہ ڈریں نہ ڈریں

صبح کی کرنوں کو روکیں
جو صلاخیں ہیں کہاں
جو خیالوں پہ پہرے
ڈالیں وہ آنکھیں ہیں کہاں
پر کھُلنے کی دیری ہے
پرندے اڑ کے چومیں گے
آسماں آسماں آسماں

آزادیاں، آزادیاں
مانگے نہ کبھی ملیں
آزادیاں، آزادیاں
جو چھینے وہی جی لیں

کہانی ختم ہے یا شروعات ہونے کو ہے
صبح نئی ہے یہ یا پھر رات ہونے کو ہے
آنے والا وقت دے گا پناہیں
یا پھر سے ملیں گی دو راہیں
خبر کیا؟ کیا پتہ؟

Lyricist: Amitabh Bhattacharya
Film: Udaan (2010)